پنجاب گرین ٹریکٹر سکیم: کسانوں کے لیے ایک سنہری موقع
یہ خبر ہمارے کسان بھائیوں کے لیے واقعی خوشی کا باعث ہے۔ پنجاب حکومت نے باضابطہ طور پر "گرین ٹریکٹر سکیم فیز 2" کا آغاز کر دیا ہے، اور اس کے لیے رجسٹریشن کا عمل بھی 14 اگست 2025 سے شروع ہو چکا ہے۔ یہ سکیم میرے ذاتی خیال میں صرف ایک سبسڈی نہیں، بلکہ ہمارے کسانوں کے لیے ایک سنہری موقع ہے۔ آج کے اس مہنگائی کے دور میں، زرعی آلات، خاص طور پر ٹریکٹر خریدنا ایک اوسط کسان کی دسترس سے باہر ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور پنجاب کا کسان اس کی بقا کا ضامن ہے۔ لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی اور جدید زرعی آلات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے کسان مشکلات کا شکار ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے بغیر کھیتی باڑی کی پیداوار میں اضافہ کرنا ناممکن ہے۔ اسی لیے پنجاب حکومت کا یہ اقدام انتہائی قابلِ تعریف ہے۔ گرین ٹریکٹر سکیم فیز 2 کے تحت، حکومت 20,000 ٹریکٹر سبسڈی پر فراہم کر رہی ہے۔ یہ ٹریکٹر کسانوں کو آسان اقساط پر دیے جائیں گے، جس سے ان پر مالی بوجھ کم پڑے گا۔
اس سکیم کی رجسٹریشن کا آغاز 14 اگست 2025 کو ہوا ہے، جس سے کسانوں کو ایک بڑا ریلیف ملا ہے۔ اس سکیم کے تحت 50 سے 65 ہارس پاور تک کے ٹریکٹر پر 5 لاکھ روپے جبکہ 75 سے 125 ہارس پاور کے ٹریکٹر پر 10 لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ یہ سبسڈی کسانوں کو مہنگے ٹریکٹر خریدنے میں مدد دے گی اور انہیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرے گی۔ اس سکیم سے نہ صرف کسانوں کی مالی حالت بہتر ہوگی بلکہ زراعت کے شعبے میں بھی ایک انقلابی تبدیلی آئے گی۔ جب کسانوں کو جدید آلات ملیں گے تو وہ زیادہ محنت اور لگن سے کام کر سکیں گے، جس سے ملک کی زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔
اس سکیم کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کو بھی جدید آلات تک رسائی دے گی۔ ماضی میں، ایسے مواقع صرف بڑے زمینداروں تک محدود ہوتے تھے، لیکن اس سکیم کے ذریعے حکومت نے سب کو ایک جیسا موقع فراہم کیا ہے۔ کسان اب اپنی فصلوں کی بروقت کاشت اور کٹائی کر سکیں گے، جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ حکومت کا یہ اقدام نہ صرف کسانوں کی مدد کرے گا، بلکہ یہ قومی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ خوشحال کسان، خوشحال پنجاب اور خوشحال پاکستان کی ضمانت ہیں۔
میری ذاتی رائے
پچھلے سال جب پہلا مرحلہ آیا تو میں نے اپنے علاقے میں دیکھا کہ بہت سے کسانوں کی حالت بدل گئی۔ پہلے وہ پرانے ٹریکٹروں پر خرچ کر کے تھک جاتے تھے لیکن اس سکیم کے تحت نئے ٹریکٹر ملنے کے بعد ان کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا اور وقت کی بھی بچت ہوئی۔
ایک بات یقینی ہے – ہر کسی کو سبسڈی حاصل کرنے کا موقع نہیں ملتا کیونکہ انتخاب لاٹری یا میرٹ پر ہوتا ہے۔ لہذا اگر آپ کسان ہیں تو درخواست دینے میں دیر نہ کریں۔ آخر کار، روپے کی سبسڈی۔ 10 لاکھ روزانہ دستیاب نہیں!
نتیجہ
پنجاب حکومت کی گرین ٹریکٹر سکیم فیز 2 صرف مشینیں فراہم کرنے کا پروگرام نہیں ہے بلکہ کسانوں کو مضبوط کرنے اور زراعت کی ترقی کے لیے ایک عملی قدم ہے۔ اگر آپ کے پاس زمین ہے، اور آپ ٹریکٹر خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو ابھی درخواست دیں۔ آخری تاریخ 7 ستمبر 2025 ہے، اور ایک بار موقع ہاتھ سے جانے کے بعد، آپ کو اگلے سال تک انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔