پنجاب حکومت نے صوبے کے غریب اور مستحق خاندانوں کے لیے ایک اور بڑا قدم اٹھایا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر اقلیتی کارڈز کی تعداد پچاس ہزار سے بڑھا کر پچھتر ہزار کر دی گئی۔ یہ اقدام اقلیتی برادری کے ہزاروں خاندانوں کے لیے ایک نئی امید ثابت ہوگا۔
اقلیتی کارڈ کیا ہے؟
اقلیتی کارڈ پنجاب حکومت کی طرف سے شروع کیا گیا ایک فلاحی پروگرام ہے جس کے تحت مستحق اقلیتی خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس کارڈ کے ذریعے ہر اہل خاندان کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں۔
اب حکومت نے اس سہولت کو مزید خاندانوں تک پہنچانے کے لیے کارڈز کی تعداد بڑھا دی ہے جس کے بعد زیادہ سے زیادہ لوگ اس پروگرام سے مستفید ہو سکیں گے۔
ماہانہ وظیفہ کتنا ہوگا؟
پنجاب حکومت کے مطابق اقلیتی کارڈ کے ذریعے ہر مستحق خاندان کو ماہانہ 10500 روپے فراہم کیے جائیں گے۔ یہ رقم براہ راست خاندان کے سربراہ کو دی جائے گی تاکہ وہ آسانی سے اپنے گھریلو اخراجات پورے کر سکے۔
آن لائن رجسٹریشن کا طریقہ
اہل لوگ گھر بیٹھے اپنی رجسٹریشن آن لائن مکمل کر سکتے ہیں۔ حکومت نے رجسٹریشن کے لیے ایک ویب پورٹل بنایا ہے۔ درخواست دینے کے لیے امیدوار کو اپنی معلومات درج کرنی ہوں گی۔
ویب سائٹ: mcard.punjab.gov.pk
رجسٹریشن کی آخری تاریخ
رجسٹریشن کا عمل 2 ستمبر 2025 سے 30 ستمبر 2025 تک جاری رہے گا۔ اس عرصے کے دوران اپنی درخواست مکمل کرنے والے اگلے مرحلے میں کارڈ کے لیے اہل ہوں گے۔
عوام کے لیے خصوصی ہدایات
پنجاب حکومت نے واضح کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں 50 ہزار خاندانوں کو یہ سہولت دی گئی تھی تاہم اب یہ تعداد بڑھا کر 75 ہزار کر دی گئی ہے۔ اس لیے تمام اہل افراد کو جلد از جلد رجسٹریشن کرانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ وہ اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔
کارڈ حاصل کرنے کے لیے اہلیت کا معیار
اقلیتی کارڈ حاصل کرنے کے لیے کچھ شرائط رکھی گئی ہیں تاکہ یہ سہولت صرف حقیقی مستفید افراد تک پہنچ سکے۔
اہلیت کے کچھ اہم نکات یہ ہیں۔
درخواست گزار کا تعلق اقلیتی برادری سے ہونا چاہیے۔
درخواست گزار کے پاس قومی شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے۔
عمر کم از کم 18 سال ہونی چاہیے۔
درخواست گزار کی غربت کا سنگ میل 45 یا اس سے کم ہونا چاہیے۔
صرف ان لوگوں کو رجسٹر کیا جائے گا جن کا ریکارڈ پنجاب سوشیو اکنامک رجسٹری یا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں موجود ہے۔
نتیجہ
اقلیتی کارڈ کا یہ اقدام نہ صرف پنجاب کی اقلیتی برادری کے لیے ایک مثبت قدم ہے بلکہ یہ صوبے میں غربت میں کمی کی کوششوں کا حصہ بھی ہے۔ ماہانہ مالی امداد سے ہزاروں خاندانوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی اور وہ بہتر تعلیم فراہم کر سکیں گے اور اپنے بچوں کی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں گے۔